Alehdgi Poetry

اب وہ تعلق نہیں کہ تم شکوے کرو اور ہم وضاہتیں دیں

‏مدتوں کی چاہتیں تھیں
اک ضد پر ختم ہوئیں

فکر کرنی چھوڑ دی دونوں نے
اس نے میری اور میں نے اپنی

ہم نے کہا اگر بھول جاؤ ہمیں تو کمال ہو جائے
ہم نے تو فقط بات کی تو اس نے کمال کر دیا

یہ کہہ کر اس نے مجھے چھوڑ دیا
تیرے اپنے بہت ہیں تجھے رلانے کے لیے