اب آسمان بھی کم پڑ رہے ہیں اس کے لیے
قدم زمین پر رکھا تھا جس نے ڈرتے ہوئے
………….
سفر کا ایک نیا سلسلہ بنانا ہے
اب آسمان تلک راستہ بنانا ہے
………….
ڈرتا ہوں آسمان سے بجلی نہ گر پڑے
صیاد کی نگاہ سوئے آشیاں نہیں
………….
اپنا رشتہ زمیں سے ہی رکھو
کچھ نہیں آسمان میں رکھا
………….
کردار دیکھنا ہے تو صورت نہ دیکھیے
ملتا نہیں زمیں کا پتا آسمان سے