دیکھ میں ہو گیا بدنام کتابوں کی طرح
میری تشہیر نہ کر اب تو جلا دے مجھ کو
………….
خیر بدنام تو پہلے بھی بہت تھے لیکن
تجھ سے ملنا تھا کہ پر لگ گئے رسوائی کو
………….
یوں سرعام مجھے ملنے بلایا نہ کرو
لوگ کر دیتے ہیں بدنام زمانے بھر کے
………….
میں نے پھر ویسا ہی بنا لیا خود کو
جیسا ہونے کا الزام لگایا تھا اس نے
………….
میں وہ بدنام محبت ہوں جدھر جاوں زمانے میں
نگاہیں خلق کی اٹھتی ہیں مجھ پر انگلیاں بن کر