ایک حسرت تھی سچا پیار پانے کی
مگر نا جانے کیوں لگ گئی نظر زمانے کی؟
میرا غم کوئی نا سمجھ پایا
کیونکہ میری عادت تھی مسکرانے کی
……………….
ناراض ہمیشہ خوشیاں ہی ہوتی ہیں
غموں کے اتنے نخرے نہیں ہوتے
……………….
ملتا نہیں اتنا غم دکھ کے طوفاں آنے سے
ہوتا ہے جتنا غم صنم کے چلے جانے سے
……………….
مانا کہ میں غریب ہوں یہ بات سچ تو ہے لیکن
تو اگر اپنا بنا لے مجھ کو تیرا ہر غم خرید سکتا ہوں
……………….
اپنا غم سنانے کو جب نہ ملا کوئی
تو رکھ دیا آئینہ سامنے اور خود کو رولا دیا