دور سے یوں دیا مجھے بوسہ
ہونٹ کی ہونٹ کو خبر نہ ہوئی
…………..
روبرو کر کے کبھی اپنے مہکتے سرخ ہونٹ
ایک دو پل کے لیے گلدان کر دے گا مجھے
…………..
ہونٹ اپنے ہیں دانت بھی اپنے
کیا شکایت کریں کسی سے ہم
…………..
قیامت ٹوٹ پڑتی ھے ذرا سا ہونٹ ہلانے پر.
نہ جانے کیا حشر ہوگا جب وہ مسکراۓ گا
…………..
صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ