پیمبروں کی زبانی کہی سنی ہم نے
وہ کہہ رہا تھا کہ میرے بھی انتخاب میں آ
عفیف سراج
…….
ہمارا انتخاب اچھا نہیں اے دل تو پھر تو ہی
خیال یار سے بہتر کوئی مہمان پیدا کر
احسن مارہروی
……..
رستے کا انتخاب ضروری سا ہو گیا
اب اختتام باب ضروری سا ہو گیا
اعتبار ساجد
……..
کوئی ملا ہی نہیں جس سے حال دل کہتے
ملا تو رہ گئے لفظوں کے انتخاب میں ہم
علینا عترت
………
وہی رہ جاتے ہیں زبانوں پر
شعر جو انتخاب ہوتے ہیں
امیر مینائی
……….
سروں سے تاج بڑے جسم سے عبائیں بڑی
زمانے ہم نے ترا انتخاب دیکھ لیا
انجم خلیق
………..
مسکرانے کا فن تو بعد کا ہے
پہلے ساعت کا انتخاب کرو
بکل دیو
…………
ظفرؔ بدل کے ردیف اور تو غزل وہ سنا
کہ جس کا تجھ سے ہر اک شعر انتخاب ہوا
بہادر شاہ ظفر
…………
یوں بھی ہزاروں لاکھوں میں تم انتخاب ہو
پورا کرو سوال تو پھر لا جواب ہو
داغؔ دہلوی
………..
ہر کتاب صحبت رنگیں کے معنی دیکھ کر
فرد تنہائی کے مضموں کوں کیا ہوں انتخاب
داؤد اورنگ آبادی
……….
میں کیسی راہوں میں کھو گئی ہوں
سبھی قصور انتخاب میں ہے
فرح شاہد
……..
لوگ نہ جانے کیسی کیسی باتیں کرتے ہیں
میرے پاس تو میرا سایا لیٹا ہے چپ چاپ
انتخاب سید
……..
اپنے بدن کو چھوڑ کے پچھتاؤ گے میاں
باہر ہوا ہے تیز بکھر جاؤ گے میاں
انتخاب سید
…………..
لاکھوں میں انتخاب کے قابل بنا دیا
جس دل کو تم نے دیکھ لیا دل بنا دیا
جگر مراد آبادی
………
بہت ضخیم کتابوں سے چن کے لایا ہوں
انہیں پڑھو ورق انتخاب ہیں مرے دوست
لیاقت علی عاصم
………..
اپنی نگاہ پر بھی کروں اعتبار کیا
کس مان پر کہوں وہ مرا انتخاب تھا
یاسمین حمید
…….
اسی طرح سے اگر چاہتا رہا پیہم
سخن وری میں مجھے انتخاب کر دے گا
پروین شاکر
……….
چن لیا ہے تمہیں مرا محبوب
دوسرا کوئی انتخاب نہیں
ایم.ایس مہاور
………
ہر سینہ آہ ہے ترے پیکاں کا منتظر
ہو انتخاب اے نگہ یار دیکھ کر
مولانا محمد علی جوہر
………
کھلتا کسی پہ کیوں مرے دل کا معاملہ
شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے
مرزا غالب
……………..
کسی کے درد محبت نے عمر بھر کے لیے
خدا سے مانگ لیا انتخاب کر کے مجھے
مضطر خیرآبادی
………..
ساری دنیا چھوڑ کر پسند کیا ہے تجھے
مت کر قبول مگر داد دے انتخاب کی
……….
جو کتابِ عشق کا باب تھا وہ جلا دیا تو بھلا دیا
وہ جو سات رنگا گلاب تھا وہ ہٹا دیا تو بھلا دیا
مجھے یاد تھا جو کتاب سا جو زبر سے زیر کا پیش تھا
جو سیاق سے تھا سباق تک وہ مٹا دیا تو بھلا دیا
جسے پڑھتے پڑھتے الجھ گئی مری زندگی بھی حساب سی
جو سوال سے تھا جواب تک وہ بتا دیا تو بھلا دیا
جو چھپا تھا میرے وجود میں مرے ہاتھ میں مرے ساتھ میں
جو عروج سے تھا زوال تک جو گھٹا دیا تو بھلا دیا
جو دیا تھا میرے خیال کا جو تھا چاند میرے سرور کا
وہ جو روشنی کا دیا سا تھا جو بجھا دیا تو بھلا دیا
جو نوائے دل کا مقام تھا جو صدائے دل سے تھا آشنا
جو خطا بھی تھا جو عطا بھی تھا وہ سلا دیا تو بھلا دیا
جسے مان تھا کہ مرا ہے وہ جو یہ کہتا تھا کہ ترا ہوں میں
جو غرور سے تھا بھرا ہوا وہ گنوا دیا تو بھلا دیا
وہ جو اجنبی سی منڈیر پر مجھے ملنے آتا تھا دور سے
جو یقین سے تھا بھرا ہوا وہ رلا دیا تو بھلا دیا
جو مثال تھا کسی حور کی جو کمالِ خال میں روپ تھا
جو کمال سے تھا جمال تک وہ جلا دیا تو بھلا دیا
…………..
سارا شہر چھوڑ کر__ پسند کیا ہے تجھے
مت کر قبول مگر۔۔۔ داد تو۔۔۔ دے انتخاب کی
……..
تھی کسی شخص کی تلاش مجھے
میں نے خود کو ہی انتخاب کیا۔
……..
وہ مسکراتی ہے تو مل جاتا ہے مجھے سکون
وہ شخص میرا انتخاب ہے اسے کوئی اداس نا کرے
…….
زخموں پر وہ لمحے مرہم ہوتے ہیں
پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے شیئر کیجیے
………….
اپنی نگاہ پر بھی کروں اعتبار کیا
کس مان پر کہوں وہ مرا انتخاب تھا
……
وہ خوش نصیب ھے جس کو تُو انتخاب کرے
خُدا ھماری محبّت کو کامیاب کرے
جواں ستارۂ قسمت ھو ، اور تُو آئے
خدا کرے کہ قیامت ھو ، اور تُو آئے
……..
ایسے محبوب کا انتخاب کرو جو تمہیں یوں دیکھے جیسے تم کوئی جادوئی چیز ہو !
……….
دیکھیں چشم حیراں کیا انتخاب کرتی ہے
میں کتاب تنہائی تم نصاب دنیا کے
…………
تھی کسی شخص کی تلاش مجھے
میں نے خود کو ہی انتخاب کیا۔
………..
اگرچہ اور بھی فتنے اٹھے قیامت کے
ترا شباب ہی عالم میں انتخاب رہا
خلیل الرحمٰن اعظمی
…………
ہمارا انتخاب اچھّا نہیں اے دل تو پھر تو ہی
خیال یار سے بہتر کوئی مہمان پیدا کر
……….
دیکھنے والے ، مجھے تنہا سمجھ لیتے ہیں
یار وہ شخص مرے پاس ، یہیں ہوتا ہے
……..
ہر گھڑی انتخاب میں گزری
زندگی کس عذاب میں گزری
مقصود ائرحمان
………….
تیرے ہی انتخاب سے ہم سبکو اختلاف تھا
پتہ نہیں کیوں میں اس کے بھی برخلاف تھا
مقصود ائرحمان
………..
سارا گروپ چھوڑ کر پسند کیا ہے تجھے
مت کر قبول مگر داد تو دے انتخاب کی
…………..
شُکر ‘
بہت مصروف رہنا بھی
خدا کی ایک نعمت ہے۔
ہجومِ دوستاں ہونا ،
کسی سنگت کا مِل جانا ،
کبھی محفل میں ہنس لینا ،
کبھی خلوت میں رو لینا ،
کبھی تنہائی ملنے پر
خود اپنا جائزہ لینا ،
کبھی دُکھتے کسی دل پر ،
تشفّی کا مرہم رکھنا ،
کسی آنسو کو چُن پانا ،
کسی کا حال لے لینا ،
کسی کا راز ملنے پر ،
لبوں کو اپنے سِی لینا ،
کسی بچے کو چھُو لینا ،
کسی بُوڑھے کی سُن لینا ،
کسی کے کام آ سکنا ،
کسی کو بھی دُعا دینا ،
کسی کو گھر بلا لینا ،
کسی کے پاس خود جانا ،
نگاہوں میں نمی آ نا ،
بِلا کوشش ہنسی آ نا ،
تلاوت کا مزہ آ نا ،
کوئی آیت سمجھ پانا ،
کبھی سجدے میں سو جانا ،
کسی جنت میں کھو جانا۔۔ ،
خدا کی ایک نعمت ہے۔۔!
انتخاب حفیظ الرحمن سعیدی
…………
⚡ایک خوبصورت دل ہزار خوبصورت چہروں سے بہتر ہے۔ لہذا ان لوگوں کا انتخاب کریں جو چہروں کے بجائے خوبصورت دل رکھتے ہیں!❤️
……….
میں نے کب کہا میں حسین ہوں یا محبتوں کی امین ہوں
میری گفتگو میرا آئینہ __ میرا انتخاب میری مثال ہے
…………
لوگ میرے انتخاب کی داد دیتے ہیں
*نہیں یقین تو خود کو دیکھ لیجیے *
……..
وہ کچھ توڑنے کی خواہش میں
میرے دل کا انتخاب کر بیٹھے
……….
وہ شخص میرا انتخاب
کبھی ہو ہی نہیں سکتا
…………
حجاب: مطلب سکون
نقاب: مطلب اطمینان
عبایا:۔ مطلب محافظ
پردہ کرنے والی جاہل نہیں بلکہ
اسلام کی شہزادیاں ہوتی ہیں.!؛❤️
انتخاب ….!
…………..
محبت میں آپشنز نہیں ہوتے،
یا تو انتخاب کرو
یا پھر چھوڑ دو.
چھوڑنا ہے تو مکمل چھوڑو..
اور اگر منتخب کرنا ہے تو اول درجے پر رکھو.
کیونکہ جسے چاہا جاتا ہے،
صرف اسے ہی دیکھا جاتا ہے.
محبت میں درجہ اول ہی رہتا ہے،
دوم سوم کو محبت نہیں کہتے.
اسے “آپشنز” کہتے ہیں
…………
مار دیتے ہیں کبھی خود کے ہی انتخاب،،،✍️
………..
سارا جہان چھوڑ کر پسند کیا ہے تجھے
کر لو قبول اور داد دو میرے انتخاب کی
………..
ساقی نے جسے مست نگاہوں سے پلادیاس کے لیے جنت ہے بیاباں ہو کہ وادیساقی کی نوازش نے تو اور آگ لگادیدنیا یہ سمجھتی ہے مری پیاس بجھادیاک بار تجھے عقل نے چاہا تھا بھلانا سو بار جنوں نے تری تصویر دکھادیاتنی مے ناب میں گرمی نہیں ہوتی ساقی نے کوئی چیز نگاہوں سے ملادیلے دے کے ترے دامن امید میں ماہراک چیز جوانی تھی جوانی بھی لٹادیماہر القادریانتخاب: #وجدان
………….
جب وہ تمہیں کسی شخص
کے ذریعے تکلیف دے کر …
تمہیں بتاتا ہے کہ پیچھے ہٹ جاؤ
تو تم کیوں زبردستی…
اس انسان کو خود پہ مسلط کرتے ہو ؟
ہاں اللہ برے کو بہتر بنا سکتا ہے
مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ
تم اس کے فیصلوں میں اپنی ضد لے آؤ
تمہیں اگر وہ محبت نہیں مل سکی
جس کا انتخاب تم نے کیا ہے
تو تم اب اس محبت کا انتظار کرو
جو اللہ نے تمہارے لیے منتخب کی ہے…
………..
اچھے الفاظ اور اچھے خیالات ہی خوبصورتیاں تخلیق کرتے ہیں _جس چہرے کے ساتھ ہم پیدا ہوتے ہیں, وہ ہمارا انتخاب نہیں ہوتا, مگر جس چہرے کے ساتھ ہم مرتے ہیں اسے تراشنے کے ذمہ دار ہم خود ہوتے ہیں وہ لفظوں, خیالوں, خوابوں اور دعاؤں کا عکس ہوتا ہے-
……
اپنے دل کا احساس بتائیں
اپنے دل کے جذبات کو سنیں۔
اور پھر اپنے محبوب کا انتخاب کریں۔
دنیا کچھ بھی کہے گی۔
پالکی میں سورج چمک رہا ہے۔
تم خواب دیکھو اور انہیں جیو
……….
وقت کا انتخاب ہیں ہم لوگ
بانیٔ انقلاب ہیں ہم لوگ
حسن میں آپ بے مثال سہی
عشق میں لا جواب ہیں ہم لوگ
سر ادب سے جھکائیے طالبؔ
اک مقدس کتاب ہیں ہم لوگ
طالب شملوی
…………..
یہ سوشل میڈیا ایک تجسس کی دنیا ہے جب تک کسی کا چہرہ دیکھ نہ لو تجسس باقی رہتا ہے…!!
کُچھ لوگوں کا انتخاب بہت خوبصورت ہوتا ہے چاہے وہ مذاحیہ ہو یا شاعری یا کوئی دل چُھو لینے والی تحریر…!!
لوگ اُس انتخاب سے ہی متاثر ہو جاتے ہیں اور اک بےنام سی کشش…
پھر یہ کشش کسی تعلق کا موجب بنتی ہے اور بات ہوتے ہوتے تصویر دیکھنے دِکھانے تک پہنچ جاتی ہے…!!
لیکن جب تصویر کسی کی توقع کے مطابق نہیں ہوتی تو وہ تجسس اُسی وقت ختم ہو جاتا ہے…!!
تجسس ختم، تعلق ختم…
اجنبیت ایک “راز” ہے۔۔۔۔۔
اور راز ہمیشہ “پرکشش” لگتے ہیں
اجنبیت ھی رہے تو اچھا ھے.
………….
ان لوگوں کے ساتھ اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں جن کے اندر سوائے منفی سوچ کے اور کچھ نہیں وہ ہر چیز اور ہر ایک پر انتہائی نقصان دہ طریقوں سے تنقید کرتے ہیں جب تک آپ ان کے مرضی کے موافق یا ان کے شرط کے مطابق ان کا کہا مانتے ہیں تب تک وہ آپ کے ساتھ رہنا پسند کرتے ہیں جیسے ہی آپ ان کی مرضی کے خلاف بات کرتے ہیں بس یہی وقت آپ کے رشتے کے زوال کا وقت ہے، ایسے زہریلے لوگوں سے دور رہنے کا انتخاب کریں آپ کی بھلائی کے لئے یہی صحیح عمل ہے۔
از قلم شیخ محمد کیف
…………
پڑنے لگی ہے زمانے کی نظر اب تم پر
جلنے لگے ہیں لوگ میرے انتخاب سے
………..
تیری جستجو میں نکلے ، تو عجب سراب دیکھے
کبھی شب کو دن کہا ، کبھی دن کو خواب دیکھے
میرے دل میں اس طرح ہے تیری آرزوۓ خراماں
کوئی ناز میں ہو جیسے ، جو کھلی کتاب دیکھے
جسے کچھ نظر نہ آیا ہو جہانِ رنگ و بو میں
وہ کھلا گلاب دیکھے ، وہ تیرا شباب دیکھے
مجھے دیکھنا ہے جس نے ، میرے حال پر نہ جائے
میرا زوق و شوق دیکھے, میرا انتخاب دیکھے
……….
وہ مجھ کو دستیاب بڑی دیر تک رہا
میں اُس کا انتخاب بڑی دیر تک رہا
پہلے پہل تو عشق کے آداب یہ بھی تھے
میں ” آپ ” وہ ” جناب ” بڑی دیر تک رہا
اک عمر تک میں اس کو بڑا قیمتی لگا
وہ بھی مجھے نایاب بڑی دیر تک رہا ✍⭐
…………
عباسؑ__کبریا کا عجب انتخاب تھا
طفلی میں بھی علیؑ کا مکمل شباب تھا
……..
تھی کسی شخص کی تلاش مجھے
میں نے خود کا ہی انتخاب کیا
………..