Maa Poetry

تم رضاؔ بن کے مسلمان جو کافر ہی رہے
تم سے بہتر ہے وہ کافر جو مسلماں نہ ہوا
آل رضا رضا
………..

یہ کیا ہوا کہ اب تجھی سے بد گماں میں ہو گیا
میں سوچتا تھا زندگی تو مجھ کو راس آ گئی
عازم کوہلی
…………

ان بتوں نے مجھ کو بے خود کس قدر دھوکے دیے
سیدھا سادہ جان کر مرد مسلماں دیکھ کر
عباس علی خاں بیخود
……….

جو سارے ہم سفر اک بار حرز جاں کر لیں
تو جس زمیں پہ قدم رکھیں آسماں کر لیں
عباس علوی
…………

چھلکوں کے ہیں انبار مگر مغز ندارد
دنیا میں مسلماں تو ہیں اسلام نہیں ہے
عبد العزیز خالد
…………..

زمیں نژاد ہیں لیکن زماں میں رہتے ہیں
مکاں نصیب نہیں لا مکاں میں رہتے ہیں
عبد العزیز خالد
………..

اب آسماں سے صحیفے نہیں اترتے مگر
کھلا ہوا ہے در اجتہاد سب کے لیے
عبد العزیز خالد
…………

نئی محبتیں خالدؔ پرانی دوستیاں
عذاب کشمکش بے اماں میں رہتے ہیں
عبد العزیز خالد
………

اب آسماں سے صحیفے نہیں اترتے مگر
کھلا ہوا ہے در اجتہاد سب کے لیے
عبد العزیز خالد
…………

نئی محبتیں خالدؔ پرانی دوستیاں
عذاب کشمکش بے اماں میں رہتے ہیں
عبد العزیز خالد
………….

کوئی تنہائی کا گوشہ کوئی کنج عافیت
عاشق و معشوق یکجا ہوں کہاں اے آسماں
عبد العزیز خالد
…………

حال دل سن کے وہ آزردہ ہیں شاید ان کو
اس حکایت پہ شکایت کا گماں گزرا ہے
عبد المجید سالک
…………

گریباں چاک ہے ہاتھوں میں ظالم تیرا داماں ہے
کہ اس دامن تلک ہی منزل چاک گریباں ہے
عبدالرحمان احسان دہلوی
…………

سوال کر کے میں خود ہی بہت پشیماں ہوں
جواب دے کے مجھے اور شرمسار نہ کر
عبد الحمید عدم
………….

کاش میں تیری ملاقات کو خود ہی آتا
طور پر بھیج کے موسیٰ کو پشیماں ہوں میں
عبد الحمید عدم
………..

جو اکثر بار ور ہونے سے پہلے ٹوٹ جاتے تھے
وہی خستہ شکستہ عہد و پیماں یاد آتے ہیں
عبد الحمید عدم
………

کماں ابرو نپٹ شہ زور ہے گا
کہ شاخ آشنائی توڑ ڈالی
عبدالوہاب یکروؔ
……….

یقیں کا دائرہ دیکھا ہے کس نے
گماں کے دائرے میں کیا نہیں ہے
عبد اللہ جاوید
……….

زمیں کو اور اونچا مت اٹھاؤ
زمیں کا آسماں سے سر لگے گا
عبد اللہ جاوید
………….

وہ قیامت تھی کہ ریزہ ریزہ ہو کے اڑ گیا
اے زمیں ورنہ کبھی اک آسماں میرا بھی تھا
عبد اللہ کمال
…………

مقام وصل تو ارض و سما کے بیچ میں ہے
میں اس زمین سے نکلوں تو آسماں سے نکل
ابھیشیک شکلا
……….

جب تک تھا دم میں دم نہ دبے آسماں سے ہم
جب دم نکل گیا تو زمیں نے دبا لیا
عابد جلالپوری
………….

غم سے نسبت ہے جنہیں ضبط الم کرتے ہیں
اشک کو زینت داماں نہیں ہونے دیتے
ابرار کرتپوری
………..

مفلسی سیں اب زمانے کا رہا کچھ حال نئیں
آسماں چرخی کے جوں پھرتا ہے لیکن مال نئیں
آبرو شاہ مبارک
…………

ہندو سے پوچھیے نہ مسلماں سے پوچھیے
انسانیت کا غم کسی انساں سے پوچھیے
ابو محمد سحر
……….

وفاداری غرور بے رخی کو ختم کر دے گی
زیادہ تو نہیں کچھ دن رہیں وہ بد گماں شاید
ابو محمد واصل بہرائچی
……….

میں یہ کہتا ہوں کہ دونوں میں ضروری لاگ ہے
وہ یہ کہتے ہیں زمیں کو آسماں سے کیا غرض
ابوزاہد سید یحییٰ حسینی قدر
………

میں اپنی ماں کے وسیلے سے زندہ تر ٹھہروں
کہ وہ لہو مرے صبر و رضا میں روشن ہے
ابو الحسنات حقی
……….

میرے جنوں کا سلسلہ مرحلہ وار ہو گیا
پہلے زمین بجھ گئی بعد میں آسماں بجھا
ابو الحسنات حقی
……….

یہ پھر کس نے دزدیدہ نظروں سے دیکھا
مچلنے لگے سینکڑوں شوخ ارماں
ادا جعفری
………..

یہ کس نے نقاب اپنے رخ سے الٹ دی
گلے مل رہے ہیں بہم کفر و ایماں
ادا جعفری
………..

نہ ہوتا خانماں تو خانماں برباد کیوں ہوتی
اداؔ یہ رنگ لائی آرزوئے آشیاں میری
ادا جعفری
……….

آمادۂ کرم ہے یہ کس کی نگاہ ناز
دل شکوۂ ستم سے پشیماں ہے آج کیوں
ادا جعفری
……..

میں اس سے قیمتی شے کوئی کھو نہیں سکتا
عدیلؔ ماں کی جگہ کوئی ہو نہیں سکتا
عدیل زیدی
………….

فکر رسا پہ جس کی کھلیں آسماں کے راز
ایسا کوئی عدیلؔ قد آور نہیں رہا
…………

ہر ایک گام الجھتا ہوں اپنے آپ سے میں
وہ تیر ہوں جو خود اپنی کماں کی زد میں ہے
آفتاب حسین
……….

یہ ہجرتیں ہیں زمین و زماں سے آگے کی
جو جا چکا ہے اسے لوٹ کر نہیں آنا
آفتاب اقبال شمیم
……….

غموں کی دھوپ میں ملتے ہیں سائباں بن کر
زمیں پہ رہتے ہیں کچھ لوگ آسماں بن کر
افضل الہ آبادی
……….

تو پرندوں کی طرح اڑنے کی خواہش چھوڑ دے
بے زمیں لوگوں کے سر پر آسماں رہتا نہیں
افضل گوہر راؤ
………

مری نظر تو خلاؤں نے باندھ رکھی تھی
مجھے زمیں سے کہاں آسماں دکھائی دیا
افضل گوہر راؤ
……….

دیر تک کوئی کسی سے بدگماں رہتا نہیں
وہ وہاں آتا تو ہوگا میں جہاں رہتا نہیں
افضل گوہر راؤ
………..

چاند میں کیسے نظر آئے تری صورت مجھے
آندھیوں سے آسماں کا رنگ میلا ہو گیا
افضل منہاس
………..

چیخ اٹھتا ہے دفعتاً کردار
جب کوئی شخص بد گماں ہو جائے
احمد اشفاق
………..

کوئی گماں ہوں کوئی یقیں ہوں کہ میں نہیں ہوں
میں ڈھونڈھتا ہوں کہ میں کہیں ہوں کہ میں نہیں ہوں
احمد عطا
………..

جی میں جو آتی ہے کر گزرو کہیں ایسا نہ ہو
کل پشیماں ہوں کہ کیوں دل کا کہا مانا نہیں
………..

کسی دشمن کا کوئی تیر نہ پہنچا مجھ تک
دیکھنا اب کے مرا دوست کماں کھینچتا ہے
احمد فراز
………

تو میسر تھا تو دل میں تھے ہزاروں ارماں
تو نہیں ہے تو ہر اک سمت عجب رنگ ملال
احمد ہمدانی
…………

مسلماں کافروں میں ہوں مسلمانوں میں کافر ہوں
کہ قرآں سر پہ بت آنکھوں میں ہے زنار پہلو میں
احمد حسین مائل
………..

کیا آئی تھیں حوریں ترے گھر رات کو مہماں
کل خواب میں اجڑا ہوا فردوس بریں تھا
احمد حسین مائل
………….

جا کے میں کوئے بتاں میں یہ صدا دیتا ہوں
دل و دیں بیچنے آیا ہے مسلماں کوئی
احمد حسین مائل
……….

کیفیت کے اشارے پہ تصویر میں چند رنگوں کی ترتیب بدلی گئی
آسماں زرد ہے اور زمیں نیل گوں چند کالے شجر اک ہری رات ہے
احمد جہانگیر
…………

زمیں کو اور اونچا مت اٹھاؤ
زمیں کا آسماں سے سر لگے گا
عبد اللہ جاوید
…….

یقیں کا دائرہ دیکھا ہے کس نے
گماں کے دائرے میں کیا نہیں ہے
…………

وہ قیامت تھی کہ ریزہ ریزہ ہو کے اڑ گیا
اے زمیں ورنہ کبھی اک آسماں میرا بھی تھا
عبد اللہ کمال
………..

مقام وصل تو ارض و سما کے بیچ میں ہے
میں اس زمین سے نکلوں تو آسماں سے نکل
………….

غم سے نسبت ہے جنہیں ضبط الم کرتے ہیں
اشک کو زینت داماں نہیں ہونے دیتے
ابرار کرتپوری
………..

مفلسی سیں اب زمانے کا رہا کچھ حال نئیں
آسماں چرخی کے جوں پھرتا ہے لیکن مال نئیں
آبرو شاہ مبارک
…………..

دھوئیں سے آسماں کا رنگ میلا ہوتا جاتا ہے
ہرے جنگل بدلتے جا رہے ہیں کارخانوں میں
احمد مشتاق
………..

آخر دعا کریں بھی تو کس مدعا کے ساتھ
کیسے زمیں کی بات کہیں آسماں سے ہم
احمد ندیم قاسمی
…………

دل سے دل نظروں سے نظروں کے الجھنے کا سماں
جیسے صحراؤں میں نیند آئی ہو دیوانوں کو
احمد راہی
………..

سب نے مانا مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا
احمد سلمان
………..