پرانے وقتوں کے کچھ لوگ اب بھی کہتے ہیں
بڑا وہی ہے جو دشمن کو بھی معاف کرے
اختر شاہجہانپوری
……….
بے خودی میں لے لیا بوسہ خطا کیجے معاف
یہ دل بیتاب کی ساری خطا تھی میں نہ تھا
بہادر شاہ ظفر
……..
میں زخم کھا کے گرا تھا کہ تھام اس نے لیا
معاف کر کے مجھے انتقام اس نے لیا
فیصل عجمی
…………
معاف کر نہ سکی میری زندگی مجھ کو
وہ ایک لمحہ کہ میں تجھ سے تنگ آیا تھا
جاں نثاراختر
……….
شب جو ہم سے ہوا معاف کرو
نہیں پی تھی بہک گئے ہوں گے
……….
نہیں کہ جرم محبت کا اعتراف نہیں
مگر ہوں خوش کہ مری یہ خطا معاف نہیں
جگر بریلوی
……….
واعظ خطا معاف کہ رندان مے کدہ
دل کے سوا کسی کا کہا مانتے نہیں
کرم حیدرآبادی
…………
سیر بہار باغ سے ہم کو معاف کیجیئے
اس کے خیال زلف سے دردؔ کسے فراغ ہے
خواجہ میر درد
………..
پوچھا ہے حال زار تو سن لو خطا معاف
کچھ بات میرے ہونٹوں میں ہے کچھ زبان میں
لالہ مادھو رام جوہر
…………
خیال اور کچھ اے رشک حور ہوتا ہے
خطا معاف ہو مجھ سے قصور ہوتا ہے
………..
جاتا ہوں سوئے وادیٔ غربت بہ حال زار
اہل وطن معاف ہو میرا کہا سنا
…………
خدا معاف کرے سارے منصفوں کے گناہ
ہم ہی نے شرط لگائی تھی ہار جانے کی
نعمان شوق
………..
یہ فیض عشق تھا کہ ہوئی ہر خطا معاف
وہ خوش نہ ہو سکے تو خفا بھی نہ ہو سکے
مخمور جالندھری
……..
رکھیو غالبؔ مجھے اس تلخ نوائی میں معاف
آج کچھ درد مرے دل میں سوا ہوتا ہے
مرزا غالب
……….
کوئی زاری سنی نہیں جاتی کوئی جرم معاف نہیں ہوتا
اس دھرتی پر اس چھت کے تلے کوئی تیرے خلاف نہیں ہوتا
محمد اظہار الحق
………….
ناصح خطا معاف سنیں کیا بہار میں
ہم اختیار میں ہیں نہ دل اختیار میں
منشی امیر اللہ تسلیم
………..
دے گیا خوب سزا مجھ کو کوئی کر کے معاف
سر جھکا ایسے کہ تا عمر اٹھایا نہ گیا
صدا انبالوی
…………..
خطا اس کی معافی سے بڑی ہے
میں کیا کرتا سزا دینی پڑی ہے
سردار آصف
………….
اُسے کہنا کہ میری سزا میں کچھ کمی کردے
میں پھسل ضرور گیا تھا مگر بغاوت نہیں کی
…………
نفرت کرتے تو ان کی__اہمیت بڑھ جاتی ♥️
ہم نے معاف کر کے انہیں شرمندہ کر دیا ♥️
………
اب نہ کریں گے تم سے
کوئی بھی سوال؟
معاف کرنا “یار” کافی
حق جتانے لگ گئے تھے تم پر
………..
میری سانس کا کیا بهروسہ کہاں ساتھ چھوڑ جائے
میری ذات سے وابستہ لوگوں مجهے معاف کر کے سونا
………….
کہا سنا معاف کر دیجئے گا
عشق ہو گیا ہے آپ سے
بس
انصاف کر دیجئے گا
………….
نفرت کرتے تو انکی اہمیت بڑھ جاتی
ہم نے معاف کرکے انہیں شرمندہ کردیا
………..
کیا لکھو درد لکھو یا جدائی لکھو
کیا سیکھو بھول جانا سیکھو یا چپ رہنا سیکھو
کچھ تو بتاؤ کیا لکھو کیا سیکھو
وفا عشق سیکھا اب ناکام عشق لکھو
چوٹ کھا کر آنکھیں نم سی رہتی ہے
بولو ان آنسو ؤں سے کیا لکھوں
بس سیکھ چکا ہوں تنہا جینا
تجھے معاف کیا اپنی آخری یہ ہی تحریر لکھو
……….
” مجھے معاف کر میرے ہمسفر
نہیں ظلم اتنا کرینگے ہَم
تجھے درد ہے میری بات کا
نہیں بات تم سے کرینگے ہَم “
………
اُن سے کہنا آج رات شبِ برات کی ہے
ہم نے انکی ساری خطاؤں کو معاف کیا
……..
چھوڑ جانے کی تکلیف معاف سہی لیکن
ذہنی بربادی کا گناہ نہیں بخشوں گا
………
میں نے دل کے دروازے پر لکھا اندر آنا منع ہے❤
عشق مسکراتا ہوا بولا معاف کرنا میں اندھا ہوں❤
………..
ہوگئی ہو کوئی بھول تو دل سے معاف کر دینا
سُنا ہے سونے کے بعد ہر کسی کی صبح نہیں ہوتی
………..
ہم اپنی جان کے دشمن کو اپنی جان تو کہہ دیں گے ایک بار وہ اپنے دیدار تو کرا دے ہم اسے خوشی خوشی معاف کر دیں گے
………..
ہم کسی سے بدلہ نہیں لیا کرتےصاحب ہم_ معاف کر کے دل سے نکال دیتے ہیں
………..
زندگی کے بڑھ رہے ہیں فا صلے
زندگی کی دوڑ میں اب ہم نہیں۔
………..
دُکھ میں خو د کوصبر کا سمندر بنا لیا کرو
اپنے خلو ص سے جگہ دلوں کے اندر بنا لیا کرو۔
…………
جو لوگ اعترافِ جُرم نہیں کرتے
اُن کو احساسِ جُرم ما ر دیتا ہے۔
…………
بے وفا ئی وہ گناہ ہے جس کی معافی نہیں ہو تی
جان لیتی ہے عشق صرف وفا کافی نہیں ہو تی۔
…………
ہو کرم الہی میرے سب گناہوں پر
گن گن کے تیرے سامنے قلم کر رہا ہوں۔
………..
جُرم تیرا بھی کبھی قابلِ معافی نہ تھا
جا تجھے چھوڑ دیا صرف بد دُعا دے کر۔
………….
جاؤ معاف کِیا تمهیں اور تمهاری بیوفائی دونوں کو ؟
محبت خُدا نے بنائی ہے تو سزا بهی وهی دے گا ؟
……………
وقتِ دعا میں ایک دعا کروں
میں رب سے ایک التجا کروں
تو خوش رہے ، تو شاد رہے
تیرے دل کا آنگن آباد رہے
تو ہر پل یونہی ہنسا کرے
پھولوں کی مانند کِھلا کرے
تیری زندگی میں کوئی غم نہ ہو
تیری آنکھ کبھی نَم نہ ہو
تجھے کسی سے گلہ نہ ہو
تجھے دکھ کوئی ملا نہ ہو
تیری رَد کبھی دعا نہ ہو
تجھے بن مانگے وہ عطا کرے
تیری معاف ہر ایک خطا کرے
آمیـــــــــــــــن
………..
کچھ سایہ دار پیڑ ہیں، بابا کی قبر ہے ۔۔ !
کیسے رہوں میں شہر میں گاؤں کو چھوڑ کر
اک جرم_زندگی کہ نہیں ہو رہا معاف ۔۔!
بیٹھا ہوں کتنے برسوں سے ہاتھوں کو جوڑ کر
……………
جب بھروسہ ٹوٹ جاتا ہے تب
معافی مانگنے کا کوئی مطلب نہیں ہوتا
………
جب مجھے جرم محبت کی معافی ہو گی
تب میری عمر ارادوں کے منافی ہوگی
ہم پہ لازم ہے سدا ان کو آوازیں دینا
وہ پکاریں گے تو یہ وعدہ خلافی ہو گی
اس کے میخانے میں ہم بادہ پرستوں کے لئے
نہ ملا جام تو بس پیاس بھی کافی ہو گی
ہم نے تیشے سے پہاڑوں کا بھرم رکھا ہے
ورنہ ان کیلئے اک آہ ہی کافی ہو گی
موت اپنی تو کئی بار مر چکے ہیں ہم
اب ہمیں موت جو آئی تو اضافی ہو گی
اپنے نقصان پہ یہ سوچ کر خوش ہوں میں
میرے نقصان سے اوروں کی تلافی ہو گی
رقص بسمل
………..
اب تو جس طور بھی گزر جائے
کوئی اسرار زندگی سے نہیں
اس کے غم میں کیا سبھی کو معاف
کوئی شکوہ بھی اب کسی سے نہیں
…………….
میں تیرا معاملہ خدا پر بھی نہیں چھوڑ سکتا…!!!
وہ تو رحیم ہے کہیں تجھے معاف ہی نہ کر دے۔۔۔۔!!!
فرحاد خٹک
………..
کردینا معاف ہم کو دل سے،،،،، اگر توڑا ہو کبھی دل تمہارا… (يارو) زندگی کا کیا بھروسہ کل کفن میں لپٹا ملے تم کو یہ دوست تمہارا ,,,
……..
حشر تک بات ہی نہیں جانی
ہم تُمہیں یہیں معاف کر دینگے۔✍️
……………
دل تو توڑ کر رکھاؤ
معاف ہم بھی نہیں کریں گے ☝
…………..
ٹوٹا جو دل تو سمیٹنے خدا کے در جا پہنچی۔۔!!!!
کر کے ناراض خدا کو اب کہاں جاؤں کس در سے امید لگاؤں
ان ﷲ غفو رحیم
………….
معافی
آپ کا معافی مانگنا یہ ظاہر نہیں کرتا کہ آپ غلط اور دوسرا انسان صحیح ہے بلکہ
یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے نزدیک رشتے انا سے بڑھ کر ہیں
ازقلم رمشا
………
جا تجھے معاف کیادل کو توڑنے والے
…………….
ہم نے کچھ اس طرح سے زندگی کو آ سان کر لیا
کسی سے معافی مانگ لی اور کسی کو معاف کر دیا
………….