میرے ہونٹوں پہ مسکراہٹ ہے
گرچہ سینے میں داغ رکھتا ہوں
وہ مسکرائے تو ہم اپنے ہوش گنوا بیٹھے
ہم ہوش میں آنے کو تھے وہ پھر مسکرا بیٹھے
ایک ایسا بھی وقت ہوتا ہے
مسکراہٹ بھی آہ ہوتی ہے
اے غم زندگی نہ ہو ناراض
مجھ کو عادت ہے مسکرانے کی
دل میں طوفان ہو گیا برپا
تم نے جب مسکرا کے دیکھ لیا