برباد کر دیا ہمیں پردیس نے مگر
ماں سب سے کہہ رہی ہے کہ بیٹا مزے میں ہے
یہ پردیس بھی کتنا ظالم ہے
چند پیسے دے کر عیدیں چھین لیتا ہے
آتے ہیں بن کر مہمان اپنے گھر میں
جو کاٹتے ہیں پردیس عمر بھر
پردیس کی عید کا بھی اپنا ہی مزہ ہے یار
نہ شاپنگ کی فکر نہ کپڑوں کی ٹینشن گھر فون کرو اور سو جاو
خوب گئے پردیس کہ اپنے دیوار و در بھول گئے
شیش محل نے ایسا گھیرا کہ مٹی کے گھر بھول گئے