Pardes Poetry

برباد کر دیا ہمیں پردیس نے مگر
ماں سب سے کہہ رہی ہے کہ بیٹا مزے میں ہے

یہ پردیس بھی کتنا ظالم ہے
چند پیسے دے کر عیدیں چھین لیتا ہے

آتے ہیں بن کر مہمان اپنے گھر میں
جو کاٹتے ہیں پردیس عمر بھر

پردیس کی عید کا بھی اپنا ہی مزہ ہے یار
نہ شاپنگ کی فکر نہ کپڑوں کی ٹینشن گھر فون کرو اور سو جاو

خوب گئے پردیس کہ اپنے دیوار و در بھول گئے
شیش محل نے ایسا گھیرا کہ مٹی کے گھر بھول گئے