جو یقین کی راہ پر چل پڑےانہیں منزلوں نےبھی پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا وہ قدم قدم پر بہک گئے
…………..
سفر ضرور ہے اور عذر کی مجال نہیں
مزہ تو یہ ہے نہ منزل نہ راستہ معلوم
…………..
انہی راستوں نے جن پر کبھی تم تھے ساتھ میرے
مجھے روک روک پوچھا، تیرا ہمسفر کہاں ہے؟
…………..
وہ دور بیت گیا جب تیرے بغیر ہمیں
سارے شہر کے رستے اُداس لگتے تھے…
…………..
ہمارے درمیان جو اٹھ رہی تھی
وہ اک فاصلوں کی دیوار وہ اب پوری ہو گئی ہے