کہتے ہو کہ ہم درد کسی کا نہیں سنتے
میں نے تو رقیبوں سے سنا اور ہی کچھ ہے
……
تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
………..
دوزخ و جنت ہیں اب میری نظر کے سامنے
گھر رقیبوں نے بنایا اس کے گھر کے سامنے
………..
آپ ہی سے نہ جب رہا مطلب
پھر رقیبوں سے مجھ کو کیا مطلب
………..
یہ کہہ کے میرے سامنے ٹالا رقیب کو
مجھ سے کبھی کی جان نہ پہچان جائیے