منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے
چاند کو چھت پر بلا لوں گا اشارہ کر کے
…………
یہ سچ ہے میری صدا نے روشن کیے ہیں محراب پر ستارے
مگر مری بے قرار آنکھوں نے آئنے کا زیاں کیا ہے
…………
یہ شفق چاند ستارے نہیں اچھے لگتے
تم نہیں ہو تو نظارے نہیں اچھے لگتے
…………
سب ستارے دلاسہ دیتے ہیں
چاند راتوں کو چیختا ہے بہت
…………
پلکوں کے ستارے بھی اڑا لے گئی انورؔ
وہ درد کی آندھی کی سر شام چلی تھی