لمحہ لمحہ مجھے ویران کئے دیتا ہے
بس گیا میرے تصور میں یہ چہرہ کس کا
………………….
بچھڑ کر اس سے سیکھا ہے تصور کو بدن کرنا
اکیلے میں اسے چھونا اکیلے میں سخن کرنا
………………….
ہے آباد میرے تصور کی دنیا
حسیں آ رہے ہیں حسیں جا رہے ہیں
………………….
تصور زلف کا ہے اور میں ہوں
بلا کا سامنا ہے اور میں ہوں
………………….
جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کہ رات دن
بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے