تھا انتظار منائیں گے مل کے دیوالی
نہ تم ہی لوٹ کے آئے نہ وقت شام ہوا
آنس معین
……….
گہری سوچیں لمبے دن اور چھوٹی راتیں
وقت سے پہلے دھوپ سروں پہ آ پہنچی
آنس معین
………
عازمؔ تیری بربادی میں سب نے مل جل کر کام کیا
کچھ کھیل لکیروں کا بھی ہے کچھ وقت کی کارگزاری بھی
عازم کوہلی
……….
آدمی کو چاہئے توفیق چلنے کی فقط
کچھ نہیں تو گزرے وقتوں کا دھواں لے کر چلے
عازم کوہلی
………
یادوں کے نقش گھل گئے تیزاب وقت میں
چہروں کے نام دل کی خلاؤں میں کھو گئے
عبد الاحد ساز
……..
وقت ایسا بھی ترے شوق میں ہم پر آیا
سر اٹھانے بھی نہ پائے تھے کہ پتھر آیا
عبد الہادی وفا
………
وقت مہلت نہ دے گا پھر تم کو
تیر جس دم کمان سے نکلا
عبدالمتین نیاز
………..
بہ وقت بوسۂ لب کاش یہ دل کامراں ہوتا
زباں اس بد زباں کی منہ میں اور میں زباں ہوتا
عبدالرحمان احسان دہلوی
…………
الفت میں تیرا رونا احساںؔ بہت بجا ہے
ہر وقت مینہ کا ہونا یہ رحمت خدا ہے
عبدالرحمان احسان دہلوی
…….
اور تو دل کو نہیں ہے کوئی تکلیف عدمؔ
ہاں ذرا نبض کسی وقت ٹھہر جاتی ہے
عبد الحمید عدم
……..
وقت کے دامن میں کوئی
اپنی ایک کہانی رکھ
عبدالصمد تپشؔ
………
اس اعتبار پہ کاٹی ہے ہم نے عمر عزیز
سحر کا وقت اجالے بھی ساتھ لائے گا
عابد ودود
……….
یزید وقت نے اب کے لگائی ہے قدغن
کہ بھول کر بھی نہ گائے کوئی ترانۂ عشق
عابد ودود
……….
اس وقت جان پیارے ہم پاوتے ہیں جی سا
لگتا ہے جب بدن سے تیرے بدن ہمارا
آبرو شاہ مبارک
……….
اس وقت دل پہ کیوں کے کہوں کیا گزر گیا
بوسہ لیتے لیا تو سہی لیک مر گیا
آبرو شاہ مبارک
………
ڈر خدا سیں خوب نئیں یہ وقت قتل عام کوں
صبح کوں کھولا نہ کر اس زلف خون آشام کوں
آبرو شاہ مبارک
…………..
وصل کی عرض کا جب وقت کبھی پاتا ہوں
جا ہیں خاموشی سیں تب لب مرے آپس میں مل
آبرو شاہ مبارک
………..
وقت رخصت بھیگتی پلکوں کا منظر یاد ہے
پھول سی آنکھوں میں شبنم کی نمی اچھی لگی
ابصار عبد العلی
………..
کوئی بات خواب و خیال کی جو کرو تو وقت کٹے گا اب
ہمیں موسموں کے مزاج پر کوئی اعتبار کہاں رہا
ادا جعفری
………….
ہر آنکھ میں تھی ٹوٹتے لمحوں کی تشنگی
ہر جسم پہ تھا وقت کا سایہ پڑا ہوا
عادل منصوری
…………
حدود وقت سے باہر عجب حصار میں ہوں
میں ایک لمحہ ہوں صدیوں کے انتظار میں ہوں
عادل منصوری
……..
تاریخ بتائے گی وہ قطرہ ہے کہ دریا
آنسو ہے ابھی وقت کے قدموں میں پڑا ہے
افروز عالم
……….
ہم تو اس وقت سمجھتے ہیں کہ آتی ہے بہار
دشت سے جب کوئی جھنکار سی آ جاتی ہے
افسر ماہ پوری
……….
وقت کی وحشی ہوا کیا کیا اڑا کر لے گئی
یہ بھی کیا کم ہے کہ کچھ اس کی کمی موجود ہے
آفتاب حسین
………..
فراق موسم کی چلمنوں سے وصال لمحے چمک اٹھیں گے
اداس شاموں میں کاغذ دل پہ گزرے وقتوں کے باب لکھنا
آفتاب حسین
………
یہ کہہ دیا ہے مرے آنسوؤں نے تنگ آ کر
ہمیں بوقت ضرورت نکالئے صاحب
افضل خان
…………
دل کی مسجد میں کبھی پڑھ لے تہجد کی نماز
پھر سحر کے وقت ہونٹوں پر دعا بھی آئے گی
افضل منہاس
………….
دو وقت نکلنے لگی لیلیٰ کی سواری
دلچسپ ہوا قیس کے رہنے سے بن ایسا
آغا حجو شرف
………..
بڑے سیدھے سادھے بڑے بھولے بھالے
کوئی دیکھے اس وقت چہرا تمہارا
آغا شاعر قزلباش
………..
ہم آج ہنستے ہوئے کچھ الگ دکھائی دیے
بہ وقت گریہ ہم ایسے تھے، سارے جیسے ہیں
احمد عطا
…………
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
احمد فراز
…………..
کبھی فرازؔ سے آ کر ملو جو وقت ملے
یہ شخص خوب ہے اشعار کے علاوہ بھی
احمد فراز
…………….
وہ وقت آ گیا ہے کہ ساحل کو چھوڑ کر
گہرے سمندروں میں اتر جانا چاہیئے
احمد فراز
…………
آمادہ رکھیں چشم و دل سامان حیرانی کریں
کیا جانیے کس وقت وہ نظارہ فرمانی کریں
احمد جاوید
……………
تنہائی میں کرنی تو ہے اک بات کسی سے
لیکن وہ کسی وقت اکیلا نہیں ہوتا
احمد مشتاق
…………
روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے
عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے
احمد مشتاق
……………
میں نے کہا کہ دیکھ یہ میں یہ ہوا یہ رات
اس نے کہا کہ میری پڑھائی کا وقت ہے
احمد مشتاق
……….
ہوتی ہے شام آنکھ سے آنسو رواں ہوئے
یہ وقت قیدیوں کی رہائی کا وقت ہے
احمد مشتاق
…………..
وہی گلشن ہے لیکن وقت کی پرواز تو دیکھو
کوئی طائر نہیں پچھلے برس کے آشیانوں میں
احمد مشتاق
…………..
وہ وقت بھی آتا ہے جب آنکھوں میں ہماری
پھرتی ہیں وہ شکلیں جنہیں دیکھا نہیں ہوتا
احمد مشتاق
…………..
اس وقت کا حساب کیا دوں
جو تیرے بغیر کٹ گیا ہے
احمد ندیم قاسمی
…………..
وقت کی قبر میں الفت کا بھرم رکھنے کو
اپنی ہی لاش اتاری ہے تمہیں کیا معلوم
احمد راہی
…………….
کیا بات کروں جو باتیں تم سے کرنی تھیں
اب ان باتوں کا وقت نہیں کیا بات کروں
احمد رضوان
…………..
سنتا ہے یہاں کون سمجھتا ہے یہاں کون
یہ شغل سخن وقت گزاری کے لیے ہے
احمد صغیر صدیقی
…………….
وقت کے دائرے میں رہتے ہوئے
تھک چکا ہوں حیات سہتے ہوئے
احمد وقاص مہروی
…………….
کون ڈوبے گا کسے پار اترنا ہے ظفرؔ
فیصلہ وقت کے دریا میں اتر کر ہوگا
احمد ظفر
………….
غرق ہوتے جہاز دیکھے ہیں
سیل وقت رواں سمجھتا ہوں
عین عرفان
…………..
یہ کون وقت کی صورت مجھے بدلتا ہے
یہ کیا کسی کے لیے کچھ ہوں کچھ کسی کے لیے
عین سلام
…………..
ایک بستی تھی ہوئی وقت کے اندوہ میں گم
چاہنے والے بہت اپنے پرانے تھے ادھر
عین تابش
…………….
پہلے وقتوں میں ہو تو ہو شاید
دوستی اب حسین گالی ہے
اجیت سنگھ حسرت
……………..
وقت سفر قریب ہے بستر سمیٹ لوں
بکھرا ہوا حیات کا دفتر سمیٹ لوں
اجمل اجملی
…………….
گزرتے وقت نے کیا کیا نہ چارہ سازی کی
وگرنہ زخم جو اس نے دیا تھا کاری تھا
اختر ہوشیارپوری
……………
سونے کتنے بام ہوئے کتنے آنگن بے نور ہوئے
چاند سے چہرے یاد آتے ہیں چاند نکلتے وقت بہت
اختر لکھنوی
………………….
وہ زہر دیتا تو سب کی نگہ میں آ جاتا
سو یہ کیا کہ مجھے وقت پہ دوائیں نہ دیں
اختر نظمی
……….
پرانے وقتوں کے کچھ لوگ اب بھی کہتے ہیں
بڑا وہی ہے جو دشمن کو بھی معاف کرے
اختر شاہجہانپوری
………
بھلا بیٹھے ہو ہم کو آج لیکن یہ سمجھ لینا
بہت پچھتاؤ گے جس وقت ہم کل یاد آئیں گے
اختر شیرانی
…..