زمیں پہ چاند کہاں روز روز اترتا
تم آ گئے ہو، تو کچھ چاندنی سی باتیں ہوں
……………….
چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے
عکس کس کا ہے کہ اتنی روشنی پانی میں ہے
……………….
صحن چمن کو اپنی بہاروں پہ ناز تھا
وہ آ گئے تو ساری بہاروں پہ چھا گئے
……………….
ہماری زندگی و موت کی ہو تم رونق
چراغ بزم بھی ہو اور چراغ فن بھی ہو
……………….
آپ آئے تو بہاروں نے لٹائی خوشبو
پھول تو پھول تھے کانٹوں سے بھی آئی خوشبو
……………….
شجر نے لہلہا کر اور ہوا نے چوم کر مجھ کو
تری آمد کے افسانے سنائے جھوم کر مجھ کو
……………….
ہر گلی اچھی لگی ہر ایک گھر اچھا لگا
وہ جو آیا شہر میں تو شہر بھر اچھا لگا
……………….
تم آ گئے تو چمکنے لگی ہیں دیواریں
ابھی ابھی تو یہاں پر بڑا اندھیرا تھا
……………….
سو چاند بھی چمکیں گے تو کیا بات بنے گی
تم آئے تو اس رات کی اوقات بنے گی
……………….
خوش آمدید وہ آیا ہماری چوکھٹ پر
بہار جس کے قدم کا طواف کرتی ہے
……………….
ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجود
آج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا
……………….
آپ آئے ہیں سو اب گھر میں اجالا ہے بہت
کہیے جلتی رہے یا شمع بجھا دی جائے
……………….
تمہارے ساتھ یہ موسم فرشتوں جیسا ہے
تمہارے بعد یہ موسم بہت ستائے گا
……………….
اتنے دن کے بعد تو آیا ہے آج
سوچتا ہوں کس طرح تجھ سے ملوں
……………….
بجائے سینے کے آنکھوں میں دل دھڑکتا ہے
یہ انتظار کے لمحے عجیب ہوتے ہیں
……………….