Zakhm Poetry

‏جو زخم زبان سے لگتا ہے اس کو دنیا کا کوئی مرہم ٹھیک نہیں کر سکتا

……..

اتنا کھایا نہیں تھا نمک تیرا
جتنا چھڑکا ہے تم نے زخموں پر

……..

کانٹوں سے کیا گلہ وہ تو مجبور ہیں اپنی فطرت سے
درد تو تب ہوا جب پھول بھی زخم دینے لگے

……..

زخم دینے والے بھی اپنے
اور مرہم لگانے ولے بھی اپنے

……..

کتنے زخم دل میں چھپا لیتا ہوں
چوٹ کھا کر بھی مسکرا لیتا ہوں